معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
دولتِ باطنی عارفین عاشقاں را شمع و شاہد نیست از بیرون خویش آب انگورے بخوردہ بادہ شاں از خونِ خویش ترجمہ و تشریح:عاشقانِ حق کا چراغ یعنی ان کا نور ان کے باہر نہیں ہوتا ان کے قلب وروح میں ہوتا ہے کیوں کہ وہ اعمالِ صالحہ کے انگور کا پانی پیتے ہیں اور ان کے اعمالِ صالحہ کے انوار ان کے خون میں گردش کرتے ہوئے انہیں دائمی مستی و کیف و سرور عطا کرتے ہیں۔ برعکس دنیا کی تمام فانی لذتوں کا سرور عارضی ہوتا ہے ؎ افسردگیٔ گل پہ ہنسی جب کوئی کلی آواز دی خزاں نے کہ تو بھی نظر میں ہے جوچمن میں گزرے تو اے صبا تو یہ کہنا بلبلِ زار سے کہ خزاں کے دن بھی ہیں سامنے نہ لگانا دل کو بہار سے اگر گیتی سراسر باد گیرد چراغِ مقبلاں ہرگز نمیرد ترجمہ:اگر کائنات تیز ہواؤں سے بھر جاوے تو بھی مقبولین کا چراغ ہرگز نہیں بجھتا کیوں کہ یہ چراغ باہر نہیں ہوتا ان کے قلب و روح میں ہوتا ہے ۔ ہرکسے اندر جہاں مجنوں و ہم لیلیٰ شدند عارفاں لیلائے خویش و نیزہم مجنونِ خویش ترجمہ و تشریح:جب یہ بات اوپر ثابت ہوچکی کہ خدا کے عاشقین کے قلوب و ارواح میں محبوب ِحقیقی کا نورِخاص جلوہ فگن ہوتا ہے بلکہ ان کے ظاہر و باطن کے ذرہ ذرہ میں بھی وہ نورِ صمد متجلی ہوتا ہے۔