معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
۱) اپنی حالت بیان کرنا۔ ۲) پھر ان کے مشوروں پر عمل کرنا۔ ۳) اور اپنی خود رائی سے باز رہنا ؎ را ہ بر تو بس بتا دیتا ہے را ہ را ہ چلنا را ہرو کا کا م ہے تجھ کو مرشد لے چلے گا دوش پر یہ ترا را ہرو خیا ل خا م ہے **** کامیابی تو کام سے ہوگی نہ کہ حسنِ کلام سے ہوگی ذکر کے التزام سے ہوگی فکر کے اہتمام سے ہوگی مجذؔوب الغرض حضرت صلاح الدین مولانا رومی کی چند روزہ صحبت میں ایسے بافیض اورایسی دولتِ باطنی سے مالا مال ہوئے کہ ان کی تعریف میں مولانا فرماتے ہیں کہ حضرت صلاح الدین اپنی معیت اور صحبت اور ارشادات کے انوار میں ہم کو حق تعالیٰ شانہٗ کا جمال (تجلیاتِ معرفت) دکھا رہے ہیں۔شانِ کلامِ عارفین بس کن کہ ہیچ گردد دنیا بر اہل دنیا گر بشنوند ناگہ ایں گفتگوئے ما ترجمہ و تشریح: فرماتے ہیں کہ معرفت و محبتِ حق کی گفتگو کو فی الحال اتنا ہی رہنے دو ورنہ اگر اہلِ دنیا یہ ہماری گفتگو سن لیں گے تو ان کو جس دنیا پر فخر و ناز ہے وہ دنیا ان کے اوپر حقیر اور بےقدر ہوجاوے گی ؎