معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہے کیوں کہ میرے کریم مولیٰ کے کرم سے میرا خاتمہ اچھا ہوا۔قبض و بسط کی حکمت سالک پر اگر ہمیشہ بسط کی حالت رہے تو عجب و کبر پیدا ہوجاوے لہٰذا کبھی کبھی قبض طاری فرماتے ہیں ۔ چوں کہ حالتِ قبض میں عبادات کے اندر کیفیت و لذت نہیں رہتی اس لیے سالک کا سب پندار اور تکبر خاک میں مل جاتا ہے اور عاجزی و تواضع اور فنائیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسیلیے بزرگوں نے لکھا ہے کہ قبض من جملہ احوالِ رفیعہ سے ہے، سالک کو ایسی حالت سے دل گیر اور نا امید نہ ہونا چاہیے۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ قبض میں بھی بسط کا تو لطف لے بے تسلی بھی تسلی چاہیے ہے جلالی تو جمالی گو نہیں چاہے جیسی ہو تجلّی چاہیے دل کیوں نہیں لگتا طاعتوں میں اس فکر کے پاس بھی نہ جانا دل لگنا کہاں ہے فرض تجھ پر تیرا تو فرض ہے دل لگانا لگا رہ اسی میں جو ہے اختیاری نہ پڑ امرِ غیر اختیاری کے پیچھے عبادت کیے جا مزہ گو نہ آئے نہ آدھی کو بھی چھوڑ ساری کے پیچھے