معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
گر ہوائے ایں سفر داری دلا دامنِ راہ بر بگیر و پس بیا ا ے دل!اگر ا ﷲ تعالیٰ کی محبت کا راستہ طے کرنا چاہتا ہے تو کسی جامعِ شریعت و طریقت اﷲ والے کا دامن پکڑلے اور اس کے پیچھے پیچھے چلا آ ؎ تنہا نہ چل سکیں گے محبت کی راہ میں میں چل رہا ہوں آپ مرے ساتھ آئیے مولانا محمد احمد صاحبؒ جامعِ شریعت سے مراد یہ ہے کہ بہ قدرِضرورت احکام ِشریعت سے واقف ہو۔حقارت و ذلتِ روح غیر عارف آں روح را کہ عشقِ حقیقی شعار نیست نا بودہ بہ کہ بودنِ او غیر عار نیست ترجمہ وتشریح: اہل اللہ کی صحبت میں مجاہدات برداشت کرکے جس روح نے اﷲ تعالیٰ کی محبت کا درد نہ حاصل کیا وہ روح اس قابل نہیں کہ زندہ رہے کیوں کہ ایسی روح خود بے روح ہے اور ایسی جان خود بے جان ہے ۔ اس کا وجود صفحۂ زمین اور صفحۂ ہستی پر باعث ننگ و باعثِ شرم ہے ؎ آں زجاجے کو ندارد نورِ جاں بول قارورہ ست قندیلش مخواں مثنوی رومی ترجمہ:جس شیشۂ دل میں حق تعالیٰ کا نور نہ ہو وہ قندیل کہنے کے قابل نہیں اس کو قارورہ کہو۔ لغت: بول قارورہ: اضافتِ مقلوبی ہے قارورۂ بول تھا یعنی پیشاب کی شیشی۔