معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
کرتے ہیں اور اس بندۂمقبول کی خلق میں قدر و منزلت کو دیکھ کر حسد سے ہاتھ چباتے ہیں جس طرح کہ ابولہب رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبوبیت و مقبولیت پر حسدسے ہاتھ چباتا تھا اور حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہمیشہ اس رشکِ ماہِ کامل دائم النور و متصاعد النورذاتِ اقدس سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم پر جان و مال و عزت کے ساتھ فدا رہے۔ بولہب در فکر غرقہ حجت و برہاں طلب بوہریرہ حجت خویش است ہم برہان خویش ترجمہ و تشریح:ابولہب ملعون و مردود تو بارگاہِ رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم کے فیضان سے اس وجہ سے محروم رہا کہ وہ حجت و برہان اور دلائل و معجزات طلب کرنے میں رات دن غلطاںوپیچاں رہا۔ اور جب معجزہ نظر آتا تو حسد و جہالت سے اسے جادو قرار دے دیتا اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نگاہِ عاشقانہ خود برہان اور حجت کے قائم مقام ہورہی تھی بلکہ اس سے بھی فائق تر تھی ؎ نگاہِ عشق تو بے پردہ دیکھتی ہے اسے خرد کے سامنے اب تک حجاب عالم ہےمعجزہ اور جادو کا فرق ہمارے مرشدرحمۃ اللہ علیہ نے معجزہ اور جادو میں یہ فرق بیان فرمایا تھا کہ جاد و میںمحض نظر بندی ہوتی ہے اشیاء کی حقیقت تبدیل نہیں ہوتی بر عکس معجزہ کے کہ معجزہ سے شے کی ماہیت و حقیقت بھی تبدیل ہوجاتی ہے اور یہ فرق حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں جن جادوگروں کو فرعون نے بھیجا تھا وہ بھی جانتے تھے۔ چناں چہ انہوں نے اپنی رسیوں پر نظر بندی کی جس سے وہ سانپ اور بچھو معلوم ہونے لگیں۔ مگر وہ حقیقت میں رسیاں تھیں ماہیت و حقیقت تبدیل نہ ہوئی تھی ۔ لیکن جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا ان کی طرف حکمِ خداوندی سے ڈال دیا تو وہ عصا سچ مچ کا اژدھا بن