معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
نظر وہ ہے جو اس کون و مکاں کے پار ہوجائے مگر جب روئے تاباں پر پڑے بے کار ہوجائے جامِ مئے موسیٰ کش مخدوم ضیاء الحق تا آب شود پیشت ہر بحر کہ خوں باشد ترجمہ و تشریح: اے مخدوم ضیاء الحق ! آپ توحیدِ موسوی کا جام پی لیجیے تاکہ آپ کے لیے بحرِ خون بحرِآب بن جاوے۔ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام جس طرح عافیت و سلامتی سے دریائے نیل کو عبور کرگئے حالاں کہ وہ طوفان خیز دریائے نیل ہلاکت خیزی کے اعتبار سے دریائے خون ہورہا تھا مگر حق تعالیٰ کا فضل بھی عجب شان رکھتا ہے ؎ کیمیا داری کہ تبدیلش کنی گر چہ جوئے خوں بود نیلش کنی ترجمہ:اے خدا !آپ کا فضل عجیب کیمیا رکھتا ہے کہ دریائے خون کو اپنے کرم سے دریائے نیل کردیتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ اے ضیاء الحق! تم حضرت شمس تبریزی کی صحبت و خدمت سے جامِ معرفت و محبت پی کر تو دیکھو پھر یہ کائنات اور اس کے تمام فتنے اور یہ صورتیں اور صورتوں کی دلبری کے ہنگامے سب تمہاری قوت ایمانی کے سامنے سرنگوں ہوں گے اور بہ سلامت طریق کو طے کرلوگے۔دربیانِ مقامِ عاشقانِ حق اے عشق از تو جملہ شادند و ا ز نورِ تو عاشقاں بزادند ترجمہ وتشریح: اے عشقِ حقیقی (محبت با خدا) تجھ سے جملہ عاشقانِ خدا مسرورو فائزالمرام