معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
یہ تری عطا ہے یارب یہ ہے تیرا فضل پنہاں مرا نالۂ ندامت ترے سنگِ در پہ کرنا مجھے کچھ خبر نہیں تھی ترا درد کیا ہے یارب ترے اولیاء سے سیکھا ترے سنگِ در پہ مرنا مرا ہر خطا پہ رونا یہی ہے مری تلافی تری رحمتوں کا صدقہ مرا جرم عفو کرنا تری شانِ جذب ہے یہ تری شان دلبری ہے مرے جان و دل کا تجھ کو ہمہ وقت یاد کرنا کسی اہلِ دل کی صحبت جو ملی کسی کو اختؔر اسے آگیا ہے جینا اسے آگیا ہے مرنامعارف و حقائق برائے اصلاحِ نفس رخ عاشقاں مزعفر رخ جان و عقل احمر منگر برون شیشہ بنگر درون ساغر ترجمہ وتشریح:عاشقانِ حق کا چہرہ نالۂ شب اور آہِ سحر اور مجاہدات سے زردہے لیکن عقل و روح انوار الٰہیہ سے معمور و سرخ رو ہے ۔ پس اﷲ والوں کے زرد چہرے کو حقارت کی نظر سے مت دیکھو بلکہ ان کے باطنی انوار کے پیش نظر ان کو بہ نظر احترام دیکھو۔ شیشہ کے ظاہری رنگ کو مت دیکھو اندرون ساغر دیکھو کہ مئے محبتِ الٰہیہ چھلک رہی ہے ؎ وہ سرخیاں کہ خون تمنّا کہیں جسے بنتی شفق ہیں مطلع خورشید قرب کی اخؔتر