معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا پائے مبارک دیکھا۔ پھر یوں تشریح فرمائی کہ جہاں صدیقیت کا مقامِ منتہا ختم ہوتا ہے اس کے کچھ اوپر سے مقامِ نبوت کی ابتدا ہوتی ہے۔لذّتِ جانبازی در مجاہدہ شغل ما بر غم حرام و خون ما بر ما حلال ہر غمے کاں گرد ما گردد شود در خون خویشں ترجمہ وتشریح: ہمارا شغل (عاشقی مع الحق) غم دنیا اور دنیا کے غمزدوں پر حرام ہے۔ یعنی دنیا کو دل سے نکالیں پھر وہ اہل محبت سے فیض یاب ہوسکیں گے۔ اور ہمارا خون ہمارے اوپرحلال ہے یعنی حق تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے اپنی خواہشات نفسانیہ کا ہر وقت خون کرنا ہمارے اوپر حلال ہے کیوں کہ یہ عین منشائے حق ہے۔ اور دنیا کے غم ہم کو خوفزدہ اس لیے نہیں کرسکتے کہ بہت بڑا غم یعنی آخرت کا غم ہماری رگوں میں ہمارے خون کے ساتھ دوڑ رہا ہے۔ پس اس غم کے سامنے دنیا کے سب غم ایسے معلوم ہوتے ہیں جیسے عصائے موسوی (علیہ السلام ) کے سامنے جادوگروں کے سانپ بچھو جن سب کو وہ آن واحد میں نگل گیا تھا۔آخرت کے غم میں اور دنیا کے غم میں کیا فرق ہے؟ آخرت کا غم آخرت کا غم قلب و روح کو سکون عطا کرتا ہے اور لذیذ ہوتا ہے ۔ چناں چہ اﷲ والوں کو دیکھیے کہ ہر وقت چین و سکون سے ہیں، دنیا کی پریشانی بھی اگر ان کے پاس آتی ہے تو وہ باہر رہتی ہے دل میں گھسنے نہیں پاتی کیوں کہ دل میں وہ حق تعالیٰ کے تصرفات پر راضی ہیں۔دنیا کا غم دنیا کا غم نہایت تلخ اور دل کو پریشان کرتا ہے چناں چہ دنیا کے عشاق ہمیشہ