معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
تیرے چمن کو کیسے اجاڑے گی وہ خزاں ہو خود ہی تیرے فیض سے ہے رشک گلستاں میں کچھ بھی نہیں دوستو ہیں سب میرے اشعار فیض شہہ عبدالغنی فیض شہہ ابرار میں داستان درد جگر کس کو سناؤں اخؔتر میں اپنا زخم جگر کس کو دکھاؤں پا جاتا ہوں جب آشنائے درد جگر کو کرتا ہوں فاش رابطۂ شمس و قمر کو رابطۂ شمس و قمر:شمس کے نور سے قمر منور ہوتا ہے بشرطیکہ زمین درمیان سے ہٹ جاوے ورنہ جس قدر زمین حائل ہوتی ہے اسی قدر چاند بے نور ہوتا ہے ۔یہ حیلولت اگر کامل طور پر ختم ہوتی ہے تو چاند چودھویں تاریخ کا بدرِ کامل ہوتا ہے اور اگر یہ حیلولت کلی طور پر حائل ہو تو چاند بالکل بے نور ہوجاتا ہے ۔ راہِ سلوک میں سالک کے قلب اور آفتاب قرب حق میں نفس کی زمین کی حیلولت کے یہی نتائج ہوتے ہیں ۔ جو سالک اپنے نفس کو بالکل مٹادیتا ہے اس کے دل کا چاند اﷲ تعالیٰ کے نور سے بالکل منور ہوجاتا ہے اور جس کا نفس جس قدر حائل رہتا ہے اسی قدر قلب بے نور رہتا ہے۔ نوٹ: اس نظم کے پہلے شعر میں رند بادہ نوش سے مرادہے اﷲ تعالیٰ کا عاشق، اور جام سے مراد جام معرفت و محبت الٰہیہ ہے۔راہِ سلوک اے خواجہ سلام علیک من عزم سفر دارم ہر بام فلک پنہاں من راہ ِ گزر دارم