معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِتعارف حضرت شمس تبریزی حضرت شمس تبریز رحمۃ اﷲ علیہ بابا کمال الدین خجندی رحمۃ اﷲ علیہ کے مرید تھے اور مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ کے شیخ تھے۔ مثنوی سے مولانا رومی کو عظیم شہرت حاصل ہوئی اور مولانا رومی کا جو والہانہ اور عاشقانہ تعلّق حضرت شمس تبریزی سے تھا چوں کہ وہ مثنوی میں جگہ جگہ ظاہر ہوا اس وجہ سے حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کا کمالِ فیض بھی روشن ہوا اوریہ شعر تو بہت ہی مشہور ہوچکا ہے ؎ مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تا غلامِ شمس تبریزی نہ شدمولانا رومی اور حضرت شمس الدین تبریزی کی ملاقات حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ سوداگروں کی وضع میں سیاحت کیا کرتے تھے ؎ پھرتا ہوں دل میں درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا و چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے اختؔر سینے میں عشقِ الٰہی کی آگ مثلِ شعلۂ رقصاں در بدر اس سوختہ جاں کو پھرا رہی تھی۔ ایک دن خدائے تعالیٰ سے دعا مانگی کہ اے خدا! مجھے اپنا کوئی بندہ ایسا عطا فرما جو میری آگ کا تحمل کرسکے اور یہ امانت اس کے سینے میں منتقل ہو ؎ اے خدا بندہ کوئی ملتا مجھے جو صحیح معنوں میں لائق ہو ترے