معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
خاک را ہائے و ہوئے کے بدے گر نبودے جذب ہائے و ہوئے تو ترجمہ وتشریح:اے خدا! اس جسمِ خاکی سے آپ کی محبت میںیہ ہائے ہائے اور آہ و نالے کب نکل سکتے تھے اگر آپ کی طرف سے ہماری ارواح کو آپ کا جذب پنہاں نہ یاد کرتا ؎ ہماری آہ میں پنہاں کسی کا درد پنہاں ہے ایک بزرگ نے کسی مرید سے کہا کہ جب ہم کو خدائے پاک یاد فرماتے ہیں تو ہم کو پتا چل جاتا ہے ۔ مرید نے سوال کیا کہ حضرت!وہ کس طرح؟ فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ جب بندہ خدائے پاک کو خلوت میں یاد کرتا ہے تو خدائے پاک بھی اس کوخلوت میں یاد کرتے ہیں اور مجھ کو اس وقت حق تعالیٰ نے اپنی یاد کی توفیق دے رکھی ہے بس سمجھ جاتا ہوں کہ حق تعالیٰ اس وقت مجھے یاد فرمارہے ہیں۔ قرآن پاک میں حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ تم لوگ مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔ آب دریا تابہ کعب آں کس ست کو دہد یک بوسہ بر زانوئے تو ترجمہ و تشریح: جس نے آپ کے زانو کو بوسہ دیا دریائے کائنات اس کے کعب تک یعنی صرف ٹخنے تک ہے ۔ مراد یہ کہ اے خدا! جس نے آپ کے قرب کی لذت دل میں پالی اس کی نگاہوں سے کائنات کے ہنگامے بے قدر ہوگئے ، آپ کی محبت کے باقی ہنگامے نے دنیا کے فانی ہنگامے کو سرد کردیا ؎ بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگےحسنِ طلب اسرار و معارف از مرشد مطربا اسرار ما را باز گو قصہ ہائے جاں فزا را باز گو