معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چو برد دلم ز دستم بکند خموش و مستم چوبہ من رسد حسامش سخن از قراب گویم ترجمہ وتشریح:جب میرے مرشد نے میرا دل خرید لیا تو مجھے خاموش رہنے کا حکم دے رہا ہے اور میں مست ہوں کیوں کہ جب میرے مرشد کی طرف سے تیغِ محبت مجھ تک واصل ہوچکی ہے تو میں اب میانِ تیغ کی گفتگو کروں گا۔ یعنی جس طرح تیغ میان میں ہوتی ہے اور آپس میں علاقہ ظرف و مظروف کا ہوتا ہے اسی طرح میرا دل اپنے مرشد کے لیے مثل میان کے ہے اور وہ میرے دل میں ہیں۔ حلِّ لغات: حسام: تلوار، قراب: نیامِ تیغ (غیاث)۔حقائق و اسرار و معارف خبرے اگر شنیدی ز جمالِ حسن یارم سرمست گفتہ باشم من زیں خبر ندارم ترجمہ وتشریح:اے مخاطب!اگر تو نے مجھ سے میرے محبوب مرشد شمس الدین کے کمالات کا بیان سنا ہے تو میں نے دیوانگی اور وارفتگی میں بیان کیا ہوگا مجھے اپنے مضمونِ بیان کی کچھ خبر نہیں۔ تو بیا ز ما گلے را بہ تگ زمیں نہاں کن بہ بہار سربر آرد کہ من آں قمر عذارم ترجمہ وتشریح:تو بھی اے مخاطب!اگر میرے گل(مرشد کی محبت) کو اپنے قلب کی زمین میں پوشیدہ کرلے تو تیرے اندر سے بہارِ معرفت و محبتِ الٰہیہ رونما ہوکر میرے شمس کی کرامت کا اظہار کرے گی کہ میں فلاں قمر عذار کا فیض ہوں۔ حلِّ لغت: عذار: رخسار۔ بکسر عین۔