معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
تیرے جلوؤں کی رنگیں بہاریں دیکھتے دیکھتے سوگئے ہم روایت:ایک بدوی صحابی رضی اﷲ عنہ نےآسمان کی طرف دیکھااورکہااے آسمان اور اے نجوم!تمہارا کوئی رب اور خالق ہے پھر کہا کہ اے اﷲ!مجھ کو بخش دیجیے۔ یہ باتیں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے سنیں تو ارشاد فرمایا کہ اے شخص! تیری باتیں خدا کو پسند آئیں اور تیری بخشش فرمادی۔ احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ جب رات کو آسمان اور ستاروں کو دیکھے تو کبھی کبھی یہ عمل کرلیا کرے۔ ان کی رحمت کے بہانوں پر حریص ہونا چاہیے۔در بیانِ عشقِ حقیقی و احتراز حُبّ دنیا دوش آمدہ بودست مرا خواب ربودہ آں شاہ دلارام من و محرم جانی ترجمہ وتشریح:رات حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا کہ اس محبوب مرشد کی زیارت فی المنام کی لذت نے نیند اُڑادی اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ وہ میرا شاہ دل آرام ہے اور میری روح کا محرمِ اسرار بھی ہے۔ ہر گوشہ نشانیست ز مخلوق بخالق قانع نہ شود عاشق بیدل بہ نشانی ترجمہ وتشریح:ہر ذرّہ اگرچہ خالق پر نشان دہی کررہا ہے لیکن عاشقِ بیدل کو صرف نشانی پر قناعت نہیں ہوتی انہیں تو دیدار چاہیے ؎ نہیں کرتے ہیں وعدہ دید کا وہ حشر سے پہلے دلِ بے تاب کی ضد ہے ابھی ہوتی یہیں ہوتی