معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِمعارف دیوان شمس تبریز اقتباس وانتخاب مع ترجمہ وتشریح در بیانِ مجاہدات بسوزا نیم سودا و جنوں را در آشامیم ہر دم موج خوں را ترجمہ و تشریح: دیوانگی اور جنونِ عشق کو ہم سوز اور وارفتگی عطا کرتے ہیں اور راہِ سلوک میں ہر لمحہ موج خون پیتے ہیں۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ عاشقِ حق کی روح کو عالمِ غیب سے جو نفحاتِ کرم عطا ہوتے ہیں اور محبوبِِ حقیقی سے جو خوشبو ان کی روح کو عالمِ غیب سے عطا ہوتی ہے وہ اس قدر مست و سرشار کرتی ہے کہ خود سودا (دیوانگی) اور جنوں ( محبت) جو عام طور پر عشاق کو وارفتہ اور سوختہ کنندہ ہے وہ ان اﷲ والوں کے پروانوں کی مضطر جانوں سے سوختہ ہونے لگتاہے ۔ چناں چہ فرماتے ہیں کہ ہم ایسے دیوانے ہیں کہ خود سودا اور جنوں کو اپنی آتشِ محبت سے جلاتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے عشاق اور مجاز پرست تو اپنی خواہشات کی تکمیل چاہتے ہیں اور عاشقانِ حق اپنی مرضی اور خواہش کو حق تعالیٰ کی مرضی اور خواہش کے تابع رکھنے اور نفس کو خونِ آرزو پلانے میں ہر وقت مجاہدات اور دل پر جو غم برداشت کرتے ہیں اس کے تحمل سے زمین وآسمان بھی کانپتے ہیں اور اس حالت میں ان کی دعا کا مقام نہ پوچھیے ؎ اے ٹوٹے ہوئے دل تری فریاد کا عالم اے ٹوٹے ہوئے دل پہ نگاہ کرم انداز نشانِ دل بتایا مجھ کو تیرے دردِ پنہاں نے اخترؔ