معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
ترجمہ وتشریح:میرا سر بے شوق اور مجھ کو بے خواب و طعام آپ نے کردیا۔ اے میرے یوسف! اپنے یعقوب کے سامنے آجائیے ۔ مراد مرشد کی جدائی میں ان سے ملاقات کی تمنا بیان کرنا ہے اور سیدنا یوسف علیہ السلام اور سیدنا یعقوب علیہ السلام سے صرف اصطلاحی مفہوم محبّ اور محبوب مراد ہیں۔در بیانِ دیوانگی و عشق چہ نشستی دور چوں بیگانگاں اندر آ در حلقۂ دیوانگاں ترجمہ وتشریح:اے مخاطب! تو مثل بیگانوں کے دور کیوں بیٹھا ہے ہم دیوانوں میں شریک ہوجا۔(اکثر زاہدِ خشک عاشقانِ خدا سے دور بیٹھتے ہیں مولانا نے یہاں کسی زاہدِ خشک کو اس طرح خطا ب کیا ہے۔) آنکہ عشقش خانہا برہم ز دست آمد اندر خانۂ ہمسائگاں ترجمہ و تشریح:عشقِ حق نے جسے گھر سے بے گھر اوربے سروسامان کردیا وہی عاشقانِ خدا کا ہمسایہ اور مقرب رہتا ہے۔ یعنی فراغِ قلب سے صحبتِ اہل اﷲ میں وہی رہتا ہے جو دنیا کو دل سے نکال چکا ہو۔ بزرگوں نے فرمایا ہے کہ زہد یعنی دنیا سے بے رغبتی حق تعالیٰ کےراستےکا اول قدم ہے۔ کف بر آور دستِ ایں دریائے عشق سر فر و کر دستِ آں مہہ ز آسماں ترجمہ وتشریح:جب آسمان سے چاند نے سمندر کی طرف رخ کیا تو بحر ِعشق نے اس کی ملاقات کی طمع میں منہ سے جھاگ نکالنا شروع کیا۔ مشہور ہے کہ سمندر کا مدو جزر آگے بڑھنا اور پیچھے ہٹنا چاند کے گھٹنے بڑھنے سے تعلّق رکھتا ہے۔