معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
صبح تو آپ بھک منگے تھے یہ آدابِ سلطنت آپ کو کس نے سکھائے؟ جواب دیا کہ جو بھک منگے کو سلطنت دینا جانتا ہے وہ آدابِ سلطنت بھی سکھانا جانتا ہے۔ بہانہ می کنم ناں را و لیکن مست خبازم نہ از دینار می نالم نہ از دلدار می گردم ترجمہ وتشریح:میں نانبائی کا عاشق ہوں اور روٹی کو میں نے بہانہ بنایا ہوا ہے یعنی حق تعالیٰ کی نعمتوں کو بہانہ بنایا ہوا ہے میں تو اس نعمت دینے والے پر فدا ہوں۔ میں دینار نہ ہونے سے نہیں روتا ہوں کہ میرے پاس پیسہ نہیں تو روٹی کیسے خریدوں گا۔ بلکہ میں تو حالت ِافلاس میں بھی خباز سے مست ہوں(یعنی نانبائی سے) مطلب یہ ہے کہ میں ہر حالتِ ضراء و سراء تنگ دستی و فراخی دونوں میں اپنے مالک و خالق پر فدا ہوں ۔ میں تنگ دستی سے پریشان ہوکر اپنے محبوبِ حقیقی کی یاد سے نہیں بھاگ سکتا۔ بیا اے شمس تبریزی بصورت گرچہ پرہیزی شفق وا ر ا ز دلِ شمست بریں آثار می گردم ترجمہ وتشریح:اے مرشد تبریزی! آپ میرے پاس آئیے۔ اگرچہ آپ صورت سے مستغنی ہوکر غرق معنیٰ ہیں اجسام اور صورتوں سے بے پروا ہوکر ہمہ تن حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہیں میری طلب تو دیکھیے کہ میں مثلِ شفق آپ کے آفتابِ قلب سے انوارِ نسبت کے آثار پر فدا ہورہا ہوں ؎گفتگوئے عاشقاں درکارِ رب ز عالم من ترا تنہا گزینم رواداری کہ من تنہا نشینم ترجمہ وتشریح:اے محبو بِ حقیقی ! کائنات میں ہم نے لا الٰہ سے سب کی محبت منفی کی ہے اور الا اللہ سے صرف آپ کو اپنا مقصود مراد بنایا ہے۔ پس جب کہ کائنات و موجودات