معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
ذکر و فکر و تلاوت سے محسوس ہوتی ہے ۔ حق تعالیٰ اپنی رحمت سے ہم سب کو بھی عطا فرمائیں، آمین۔ کوئی کہے کہ ہم تو اﷲ والوں کو بنگلوں اور کاروں میں نہیں دیکھتے اور نافرمانوں کو خوب عیش میں دیکھتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ نافرمانوں کو ظاہری عیش ہے ان کے دل میں سکون نہیں ہوتاجیسے کسی کافر کی قبر پرپھولوں کی چادر چڑھائی جاوے اور قمقمے اور جھاڑ فانوس سے مزین کیا جاوے اور اندر خدا کا قہر ہورہا ہو ۔ اور اﷲ والوں کے پاس اگرچہ ظاہری عیش نہ ہو لیکن ان کے دلوں میں چین اور آرام اور اطمینان کی وہ دولت ہوتی ہے جو دنیا دار سلاطین کو خواب میں بھی میسر نہیں ہوتی۔ سکون اور عیش دراصل دل کا ہوتا ہے ۔ جب دل میں غم ہے تو سارا جہاں اس کے لیے غم ہے ؎ دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا مگر مخلوق صرف ظاہر کو دیکھ سکتی ہے دل کے اندر کیا ہے اسے کچھ نہیں معلوم ۔ اسی سبب سے اﷲ والوں کو مخلوق حقیر دیکھتی ہے مگر اﷲ والوں کی شان کو احقر کے اس شعر میں ملاحظہ کیجیے ؎ قطرہ کا بھی محتاج سمجھتی ہے انہیں خلق دل میں ہیں مگر عیش کا دریا لیے ہوئے دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہےدربیانِ احوالِ خاصّانِ خدا منم مست و مرا اصل از مئے عشق بگو از من بجز مستی چہ آید