معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کردے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے ایک مثال عرض ہے کہ ایک تالاب مچھلیوں سے خالی ہووہ اگر مچھلی بھرے تالاب سے متصل ہوجائے تو وہ مچھلیاں اس کے اندر بھی آجاتی ہیں ۔ اسی طرح خالی خولی دل جب کسی اﷲ والے کے دل سے مل جاتا ہے تو اس کا دردِ محبت اور نورِ یقین اس کے دل میں بھی اترجاتا ہے ؎ ساری دنیا تری چوکھٹ پہ چلی سر رکھنے ہائے کیا بات مرے سجدۂ غماز میں ہے احسن عشق لا محدود جب تک رہنما ہوتا نہیں زندگی سے زندگی کا حق ادا ہوتا نہیں عشقِ حق ہی عاشقانِ حق کو غیرِ حق سے پاک کرتا ہے ؎ نکھرتا آرہا ہے رنگِ گلشن خس و خاشاک جلتے جارہے ہیںپیامِ استغنائے مقامِ عشق شیشۂ عشق را فراغت ہا ست گر برو صد ہزار سنگ آمد ترجمہ وتشریح:اﷲ والوں کے نورِ قلب کو حاسدین اپنے اعتراض کی ہوا سے بجھانا چاہتے ہیں مگر ہزاروں پتھروں کی بوچھاڑ کے باوجود ان کے شیشۂ قلب کو حفاظتِ خداوندی حاصل ہے ؎ اگر گیتی سراسر باد گیرد چراغِ مقبلاں ہرگز نمیرد