معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
باز در آمد طبیب از در رنجور خویش دست عنایت نہد برسر مہجور خویش ترجمہ وتشریح:سالک پر قبض باطنی کے بعد جب پھر بسط کی حالت عطا ہوتی ہے اس خوشی کو مولانا فرماتے ہیں کہ وہ محبوب حقیقی حالت استتار کے بعد حالت حضوری اپنے عاشقوں کو عطا فرماتے ہیں اور اپنے مہجورین کے ہجر کو (یعنی قبض باطنی کو) حالت وصل (بسط و حضوری ) سے تبدیل فرماتے ہیں۔بیانِ عشق اے مونس و غم گسار عاشق اے چشم و چراغ یار عاشق اے داروئے فربہی و صحت از بہر تن نزار عاشق ترجمہ وتشریح:اے عشق! تو عاشقوں کے لیے مونس و غمگسار ہے اور عاشقوں کا چشم و چراغ و یار ہے اور عاشقوں کے کمزور جسم کی فربہی و صحت کے لیےتو دواء ہے۔ اے عاشقاں چوں نیم شب جاں در پئے جاناں رود جاں چو نباشد در تنم من زندگانی چوں کنم ترجمہ وتشریح:اے عاشقو! آدھی رات کو ذکر کرو، نماز تہجد اور استغفار و آہ سحرگاہی کے ذریعے جب محبوب حقیقی کی یاد میں جان مست و بے خود ہوتی ہے تو پھر جسم کے ساتھ روح کا رابطہ کمزوراورمغلوب ہوجاتا ہے اور غلبہ تعلق مع اﷲ کا ہوجاتاہے اور پھر دنیا کی زندگانی یعنی دنیا کے مشاغل مجھے ایک درد سر معلوم ہوتے ہیں۔ حضرت علامہ سید سلیمان ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو جب حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے فیضان صحبت سے نماز تہجد و ذکر کی حلاوت