معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
خسارہ اور نادانی کی بات ہے ؎ جلد توبہ کرکے بھاگو سوئے حق کہ بہارِ بے خزاں ہے کوئے حق اختؔر زلف جعد و مشکبار و عقل بر آخر او دم زشت پیر خر رومؔی ترجمہ:مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان مجازی حسینوں کے گھونگھروالے بال جن سے تم مشک کی خوشبو محسوس کرتے ہو اور یہ زلف مشکبار تمہارے عقل و ہوش اڑائے دیتی ہے یہی جب بوڑھی ہوجاوے گی پھر وہی زلف( چوٹی) تمہیں بوڑھے گدھے کی دُم معلوم ہوگی۔ پس عبرت حاصل کرو اے آنکھوں والو!خالی کردن دل را از اغیار گر تو ہی خواہی وطن پُر از دلدار خانہ را روتہی کن از اغیار دور باش افکار باطل دور باش اغیار دل سج رہا ہے شاہ خوباں کے لیے دربارِ دل ترجمہ وتشریح:اگر تو چاہتا ہے کہ محبوبِ حقیقی دل میں جلوہ فگن ہو تو جا (کسی اہلِ دل کامل کی صحبت میں) دل کو غیروں سے پاک کرلے ؎ ہر تمنا دل سے رخصت ہوگئی اب تو آجا اب تو خلوت ہوگئی جب خواجہ صاحب نے یہ شعر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو سنایا تو خوش