معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
محسوس ہوئی تو اس لذت عبادت کو ان اشعار میں یوں بیان فرمایا ؎ نام لیتے ہی نشہ سا چھا گیا ذکر میں تاثیر دور جام ہے وعدہ آنے کا شب آخر میں ہے صبح سے ہی انتظار شام ہے احقر نے اس لذت کو یوں عرض کیا ہے ؎لذّتِ ذکر میں اس کے نام کی لذّت کو کیا بیاں کرتا زبانِ عشق کی حیرت کو دیکھتا ہوں میں کبھی نہ کرسکے کیوں شرح درد پنہانی ہر ایک لفظ و معانی سے پوچھتا ہوں میں خدا کے نام کی لذت ہے جان کل لذات بڑے سکون میں ذاکر کو دیکھتا ہوں میں اس نظم کے بقیہ اشعار بھی درج ذیل ہیں تاکہ اہل ذوق کے لیے باعث نشاط طبع ہوں ؎ ہر ایک ذرّہ میں اس کو بھی دیکھتا ہوں میں دلیل صانع کی صنعت میں دیکھتا ہوں میں سمجھ کے دوستو میں بوئے پیرہن اس کا چمن میں لالہ و سوسن کو سونگھتا ہوں میں کبھی چمن میں پھرا اور کبھی بیاباں میں جہاں گیا ہوں اسی کو تو ڈھونڈتا ہوں میں