معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
شانِ عارف مسبب او ست اسبابِ جہاں را چہ باشد پیش او سُغراق اسباب حلِّ لغت:سغراق بضم السین:یہ لفظ ترکی ہے قدح بزرگ( بڑا پیالہ) ترجمہ و تشریح: دنیا کے تمام اسباب کا پیدا کرنے والا مسبّبِ حقیقی اﷲ تعالیٰ کی ذاتِ پاک ہے۔ پس عبدالاسباب نہ بنو خالقِ اسباب سے رجوع کرو اور اسباب و تدابیر کو بھیک کا پیالہ سمجھ کر اختیار کرلو مگر بھیک ملے گی اسی ذاتِ پاک سے ۔اسباب و تدابیر کے پیالے خواہ کتنے ہی بڑے ہوں مگر حق تعالیٰ کے کرمِ عام اور لطفِ عام کے سامنے وہ بے قدر اور حقیر ہیں ؎ فتوح اندر فتوح اندر فتوح است تو مفتاحی و حق فتاح ابواب لغت: مفتاح: کنجی۔ ترجمہ و تشریح: حق تعالیٰ کی محبت و معرفت کے راستے میں غیبی انعامات کے دروازے ہر قدم پر کھلتے ہی چلے جاتے ہیں ۔ اے شمس تبریزی!آپ تو مثل کنجی ہیں اور حق تعالیٰ ان دروازوں کے تالوں کو کھولنے والے ہیں ۔ مطلب یہ کہ یہ دنیا عالمِ اسباب ہے پس کنجی تالا کو کھولنے کا ذریعہ تو ہے مگر کنجی جب ہی کھولتی ہے جب وہ کسی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ پس شیخ و مرشد واسطہ وصول الی الحق تو ہوتا ہے مگر یہ واسطہ جب ہی کام آتا ہے کہ حق تعالیٰ کا فضل بھی شامل ہو اور عادۃ اﷲ یہی ہے کہ ان کے مقبولین کا جو ہاتھ پکڑتا ہے اس پر فضل فرما ہی دیتے ہیں اور ہاتھ پکڑنے سے مراد ان کی اتباع ہے دین کے اوامر اور نواہی میں ۔ اور مقبول سے مراد وہ متبعِ شریعت ہے جس کو کسی بزرگ کی طرف سے اجازت و خلافت عطا ہوئی ہواورمحقق اﷲ والااسی کو اجازت دیتا ہے جو شریعت و طریقت کا جامع ہو۔ بابا فریدالدین عطار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎