معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
داغ ہر پروانہ از شمع الست خدمت شمع ہماں سلطاں کنم ترجمہ وتشریح:ہر پروانہ فطرت عاشق کا داغ شمع ازل کے سبب سے ہے پس ہم اسی شمع حقیقی سلطان کائنات کی خدمت میں یعنی عبادت میں لگے ہیں۔ عشق شد مہمان ہر دل سوختہ جان و دل از بہر او قرباں کنم ترجمہ وتشریح:حق تعالیٰ کا عشق ہر سوختہ دل کا مہمان ہوتا ہے لہٰذا جان و دل کو میں حق تعالیٰ ہی کے اوپر قربان کرتا ہوں اور محبت للحق جو ہو وہ بھی بالحق ہی میں داخل ہے۔یعنی اﷲ والوں سے اﷲ تعالیٰ ہی کے لیے جو محبت ہوتی ہے وہ بھی حق تعالیٰ ہی کی محبت ہے۔ اس موقع پر احقر نشاط طبع ناظرین و سالکین کے لیے اپنے اشعار پیش کرتا ہے ۔تلاش دیوانۂ حق اختر ہمیں تو چاہیے وہ رند بادہ نوش جس کو ہو فکر جام نہ ہو فکر ناؤ نوش ہو جس کی موت و زندگی بس اس کے نام پر دونوں جہاں کو کھیل گیا اس کے نام پر جو روح چین پاتی نہ ہو اس کے غیر سے وحشت سے بھاگی پھرتی ہو ہر ایک دیر سے سینے میں جو ہو درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا و چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے