معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
توفیق ہی سے وعظ ہوتا ہے ۔ بعض اوقات خود چاہتا ہوں کچھ نہیں آتا۔ مٹی کا ڈھیلا کیا بول سکتا ہے۔ فیضِ مرشدِ کامل کو احقر نے اس طرح شعر میں پیش کیا ہے ؎ مجبور تھا ضمیر کے اظہار سے لیکن مجمع میں تیرے درد نے پہروں بلادیا ویرانۂ حیات میں درد نہاں کا گنج اختر کو دے کے درد کا حامل بنادیا تجھ سے روشن ہیں جہاں درد کے شمس و قمر اے امام دردِ دل اے راہ بر دردِ جگر اختؔر گہہ چو روح اﷲ فہی بے می شود گہہ خلیلے میزبانی می کند ترجمہ و تشریح: عشق عاشقانِ حق کےلیےکبھی تو طبیب بن جاتاہےاورکبھی میزبان بن کرغذائے روحانی دیتا ہے۔ شوق چو موسیٰ نمی گردد خمش گر سماعِ لن ترانی می کند عشق کی خاصیت یہ بھی ہے کہ عاشقوں کو آواز لن ترانی سننے کے باوجود شوق کم نہیں ہوتا۔در بیانِ ثمرۂ مجاہدات و عطائے حق اندریں طوفاں کہ خون ست آبِ او لطف خود را نوحِ ثانی می کند ترجمہ و تشریح: جب عاشقوں کا خون پانی ہوجاتا ہے اور آنکھوں سے اشک کی صورت