معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حقائق و معارف ہیچ خمرے بے خمارے دیدۂ ہیچ گل بے زخم خارے دیدۂ ترجمہ وتشریح:اب مولانا چند حقائق پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ ہر خمر کے لیے خمار لازم ہے بے خمار کا خمر کس نے دیکھا ہے؟ پس شراب معرفت و محبت حق سے اﷲ والوں کی دائمی اور سرمدی مستی پر کیوں اشکال ہوتا ہے؟ اسی طرح کسی پھول کو بدون کانٹوں کے زخم کے دیکھا ہے؟ لہٰذا اﷲ والوں کے مجاہدات پر کیا اعتراض ہے کہ وہ حضرات ؎ خورند از برائے گلے خارہا ایک گل کے لیے مجاہدات امر و نہی اپنے نفس پر جھیلتے ہیں ۔ گل تو ایک ہے کانٹے بہت ہیں یعنی صرف رضائے حق کے لیے تمام زندگی نفس کی مخالفت کا غم کھاتے ہیں۔ در گلستان بہار آب و گل مر خزانے نو بہارے دیدۂ ترجمہ وتشریح:گلستان آب و گل یعنی دنیا میں خزاں کے بغیر کسی نے بہار دیکھی ہے۔ اسی طرح آخرت کی بہار اسی کو ملے گی جودنیا میں نفس کی خواہشات پر موسم خزاں دیکھے گا۔ کار حق کن با حق کش غیر او ہیچ کس را کاروبارے دیدۂ ترجمہ وتشریح:بس اﷲ تعالیٰ کے لیے زندگی وقف کردو، ان ہی کی محبت میں مرنا جینا ہو، اس کے علاوہ دنیا کے تمام کام لغو ہیں ۔ یعنی جو کام اﷲ کے لیے نہ ہو وہ بے کار ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کفار جو کچھ بھی خیر و نیکی مثل ہسپتال ، اسکول ، غربا کی امداد ، ہوائی جہاز و دیگر ضروریات کے لیے مصنوعات بناتے ہیں چوں کہ بے ایمان ہیں ، اﷲ کے لیے یہ