معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
پُر ہیں اور حدیث شریف میں وارد ہے کہ قیامت تک اہلِ حق کی ایک جماعت قائم رہے گی جو حق تعالیٰ کی نصرت سے دین حق پر قائم رہے گی اور ان کے مقابلے میں جو آئے گا رسوا کردیا جائے گا۔ ہاں طلب و پیاس ہو تو پلانے والے موجود ہیں ؎ ہنوز آں ابر رحمت در فشاں ست خم و خمخانہ بامہر و نشان ست حق تعالیٰ کی طرف سے ابرِ رحمت کی اب بھی بارش ہورہی ہے اور محبت و معرفت کی تمام نعمتیں اب بھی سر بہ مہر پیش ہورہی ہیں۔ احقر نے اس مضمون کو یوں عرض کیا ہے ؎سو بار بھی گر کرکے سنبھلتا ہے آج بھی ہاں وہ درِ میخانہ تو کھلتا ہے آج بھی پیمانۂ رحمت تو چھلکتا ہے آج بھی وہ درد جو ارواح کی کلیوں کو ملا تھا ہر چاک گریباں سے مہکتا ہے آج بھی اعجازِ نظر دیکھیے ساقیٔ ازل کا اشکوں میں لہو میرے ٹپکتا ہے آج بھی جو مست ہو مرشد کامل کی نظر سے سو بار بھی گر کر کے سنبھلتا ہے آج بھی وہ جامِ محبت ترا نایاب نہیں ہے سینوں سے اہلِ درد کے ملتا ہے آج بھی اختر ہماری درد پسندی کی انتہا ہے وصل مگر دل تو تڑپتا ہے آج بھی یہ اشعار اس وقت ہوئے تھے جب کہ احقر ٹیکسلا اور مری کی پہاڑیوں کے مناظر سے گزر رہاتھا۔