معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حضرت عزرائیل علیہ السلام ان سے مشورہ کرکے ان کی ارواح کو قبض کرتے ہیں۔ آمد بہارِ عشق بہ بستان در درا بنگر بہ شاخ و برگ بہ اقرار آمدہ ترجمہ وتشریح:بہار عشق آئی اور باغ میں اس کا اثر دیکھو کہ برگ و شاخ کی تازگی اس کا اقرار کررہی ہے۔ یعنی عشاقِ حق بھی ذکر کی بہار لذّتِ سے بشاش و تازہ دم اور چہرۂتاباں رکھتے ہیں۔ ذکر سے ان کے قلب کا اطمینان ان کے چہروں پر بھی اطمینان کے آثار نمایاں کرتا ہے، برعکس دنیا کے بکھیڑوں کی پریشانی سے اہل غفلت کے چہروں پر بھی بے رونقی اور بے چینی کے آثار پائے جاتے ہیں ؎ دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا جو دل پر ہم ان کا کرم دیکھتے ہیں تو دل کو بہ از جام جم دیکھتے ہیں اقرار می کنند کہ حشر و قیامت ست ایں مردگانِ باغ دگر بار آمدہ ترجمہ وتشریح:موسمِ بہار میں دوبارہ باغوں کی تازگی اور مردہ درختوں کا دوبارہ حیات گیر ہونا قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونے کا اور حشر و نشر کا حالاً اقرار کرنا ہے۔ منکرینِ قیامت کا انکار اس مشاہدہ کے باوجود محض بے معنیٰ اور لچر و گوز شتر ہے۔منتخب اشعار اے ساقی کہ آں مئے احمر گرفتۂ وے مطربے کہ ایں غزل تر گرفتۂ