معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترغیبِ مجالستِ مرشدشمس تبریزی ہمچو من شو در ہوائے شمس دیں آں صبا کز وے دلم گلزار شد ترجمہ وتشریح: حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میری طرح اے مخاطب! توبھی منارۂ عشق و معرفت میرے مرشدِ شمس الدین تبریزی کا عاشق ہوجا کیوں کہ میرامرشد مثل صبا کے ہے کہ جس کے فیض سے میرا دل گلزار ہورہا ہے یعنی جس طرح باد نسیم کی چھیڑ سے کلیاں چمن میں چٹک کر اپنی خوشبو کی سیل توڑ کر فضائے چمن کو معطر کرتی ہیں اسی طرح مرشد کامل کا فیض مثل نسیمِ سحر ہمارے قلب و روح کی اس سربستہ دردِ محبت ازلی کی سربہ مہر خوشبو کی سیل توڑدیتا ہے جو ساقیِٔ ازل نے عالمِ ازل میں ودیعت فرمائی تھی ؎ کہیں کون و مکاں میں جو نہ رکھی جاسکی اے دل غضب دیکھا وہ چنگاری مری مٹی میں شامل کی اس مقام کی شرح کے لیے احقر کی فارسی مثنوی اختر کے تین اشعار ملاحظہ ہوں ؎ عمر تو گر بے ر فیقے شد تمام ایں ہلال تو نہ شد ماہِ تمام بوئے خوش از غنچہ کے آمد بروں تا نہ شد پیشِ نسیمے سرنگوں غنچہ را ایں کر ّ و فر در انجمن ہست از فیضِ نسیمے در چمن ترجمہ:اگر بغیر مرشد عمر گزارے گا تو تیرا ہلال بدرِ کامل نہ بن سکے گا یعنی تیری ناقص حالت کامل نہ ہوسکے گی۔ خوشبو غنچہ سے کب باہرنکلتی ہے جب تک کہ نسیمِ سحر کے