معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بھی خدا کے لیے ہوتا ہے برعکس دنیادار اگر زہد اور حلم بھی اختیار کرتا ہے تو وہاں اس کی نیت دنیا ہوتی ہے یعنی تاکہ لوگ مجھے زاہد کہیں یا حلیم کہیں۔ ایک بزرگ نے فرمایا کہ دنیا چار طرح کی ہوتی ہے: ۱) بعض کے قلب میں بھی ہوتی ہے اور ہاتھ میں بھی ہوتی ہے ، یہ امرائے دنیا دار ہیں۔ ۲) بعض کے قلب میں دنیا ہوتی ہے مگر ہاتھ میں نہیں ہوتی یہ دنیا دار تو ہے مگر بظاہر زاہد ہے کیوں کہ بے چارہ محروم ہے دنیا سے۔ ۳) دنیا صرف ہاتھ میں ہوتی ہے مگر قلب میں نہیں ہوتی ،یہ امرائے صالحین بھی زاہدین کہلاتے ہیں۔ ۴) دنیا نہ دل میں ہوتی ہے نہ ہاتھ میں ہوتی ہے، یہ اولیائے زاہدین امت کے ہیں جو ظاہراً و باطناً زاہد ہی نظر آتے ہیں اور انبیاء علیہم السلام سے مقرّب ہوتے ہیں۔بیانِ فوائدِ گِریہ و زاری تا نہ گرید صبی گہوارہ کے دہد شیرِ مادر غمخوار ترجمہ وتشریح:جب تک طفل شیرخوار( دودھ پیتا بچہ) روتا نہیں مادرِ مشفقہ کب دودھ اس کو دیتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی مضمون کو اس عنوان سے مثنوی میں پیش کیا ہے ؎ تا نہ گرید طفل کے جوشد لبن تا نہ گرید ابر کے خندد چمن ترجمہ وتشریح:جب تک بچہ نہیں روتا ماں کے پستان میں دودھ جوش نہیں کرتا اسی طرح جب تک بادل نہیں روتے یعنی نہیں برستے باغات سرسبز نہیں ہوتے۔ حضرت خواجہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎