معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
عشق حق سے سینہ اس کا پُر کروں اور صدف کو اس کے میں پُر دُر کروں میری آتش کا تحمل جو کرے کوئی بندہ مجھ کو اب یارب ملے یہ دعا قبول ہوئی اور الہام ہوا کہ روم جاؤ۔ اسی وقت چل کھڑے ہوئے اور قونیہ پہنچے۔ برنج (چاول) فروشوں کی سرائے میں مقیم ہوئے، سرائے کے دروازے کے سامنے ایک چبوترہ تھا جہاں شہر کے عمائد و معززین آ بیٹھتے تھے،اسی مقام پر مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ اور شمس تبریزی رحمۃ اﷲ علیہ کی ملاقات ہوئی۔ پھر دونوں بزرگوں کی تنہائیوں میں ملاقاتیں شروع ہوئیں، کئی کئی روز بند کمرہ میں مجلس ہوتی جہاں کسی کو اجازت جانے کی نہ ہوتی۔ مولانا کے سینے میں حضرت شمس نے کیا آگ بھر دی وہ چھ دفتر مثنوی اور غزلیات رومی سے ظاہر ہے ؎ اے سوختہ جاں پھونک دیا کیا مرے دل میں ہے شعلہ زن اک آگ کا دریا مرے دل میںحکایت مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ درس و تدریس میں مشغول تھے،شاہ خوارزم کے نواسے تھے،شہر میں ان کے علوم کا غلغلہ بلند تھا۔ حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک دن اچانک آکر مولانا کی تمام کتابیں قریبی حوض میں ڈال دیں۔مولانا گھبراگئے اور عرض کیا کہ حضرت میرا قیمتی علمی سرمایہ! حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ نے پھر نکال کر تمام کتابیں حو الہ کردیں جن پر ذرا بھی پانی نہ لگا تھا، اس کرامت سے مولانا پر بڑا اثر ہوا۔ حضرت شمس پہلے بہت گم نام تھے ، قلندرانہ مذاق تھا ، عام لوگ دیوانہ سمجھتے تھے، لیکن جب حضرت رومی رحمۃ اﷲ علیہ معتقد ہوکر بیعت ہوئے تو حضرت شمس رحمۃ اﷲ علیہ کا دور دور شہرہ ہوگیا۔