معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
رو رو کے کوئی مجنوں زنداں میں کہہ رہا تھا یارب مرا ویرانہ یارب مرا ویرانہ فرزانگی کو بدلے دیوانگی سے دم میں اے دل جو ہاتھ آئے تجھ کو کوئی مستانہ محبوبِ حقیقی سے کب تک رہے گا غافل ہاں نفس پہ تو کردے اک وار دلیرانہ پاجائے کوئی اختؔر گر اہلِ دل کی صحبت ہو خاک تن سے ظاہر مخفی کوئی خزانہنالۂ ندامت ہے اسی طرح سے ممکن تری راہ سے گزرنا کبھی دل سے صبر کرنا کبھی دل سے شکر کرنا یہ تری رضا میں جینا یہ تری رضا میں مرنا مری عبدیت پہ یارب یہ ہے تیرا فضل کرنا یہی عاشقوں کا شیوہ یہی عاشقوں کی عادت کبھی گریہ و بکا ہے کبھی آہ سرد بھرنا یہی عشق کی علامت یہی عشق کی ضمانت کبھی ذکر ہو زباں سے کبھی دل میں یاد کرنا مری زندگی کا حاصل مری زیست کا سہارا ترے عاشقوں میں جینا ترے عاشقوں میں مرنا یہ تری عنایتیں ہیں یہ تری مدد کا صدقہ مری جانِ ناتواں کا ترے غم پہ صبر کرنا