معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بہر دم گویدت دل ہا حلالت باد خون ما کہ خون ہر کہ را خوردی او را حی ابد کردی ترجمہ وتشریح:میرا دل اے محبوب! آپ سے یہ کہہ رہا ہے کہ ہمارا خون آپ کے لیے حلال ہے کہ آپ جس کا خون اپنے لیے قبول فرماتے ہیں (بوقت شہادت) اس کو حیات ابدی جاودانی عطا فرماتے ہیں ۔ (ت کی ضمیر عشق کی طرف ہے )عاشقوں سے خطاب اور ان کو معذور قراردینا ندارد چارہ دیوانہ بجز زنجیر خائیدن حلال استت ثواب استت اگر زنجیر می خائی ترجمہ وتشریح:دیوانہ کے لیے ا س کے سوا کوئی او ر چارہ و تدبیر نہیں کہ وہ صرف زنجیر کو دانتوں سے رہائی کے لیے کاٹتا رہے ۔ پس دیوانے کے لیے زنجیر کا دانتوں سے کاٹنا حلال اور ثواب ہے۔ ا س مضمون کو عاشقین خود سمجھ جاویں گے اور غیر عاشقین کو سمجھانا نہیں ہے۔ بگو اسرار اے مجنوں ز ہشیاراں چہ می ترسی قبا بشگاف اے گردوں قیامت را چہ می پائی ترجمہ وتشریح: اے مجنوں! اسرار عشق بیان کر اور اہل عقل سے کیا ڈرتا ہے ۔ اے آسمان! اپنی قبا کوچاک کردے قیامت کا کیا انتظار کرتا ہے۔ نگاہِ عشق تو بے پردہ دیکھتی ہے اسے خرد کے سامنے اب تک حجاب عالم ہے اصؔغر