معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اگر میرے دل نے فیوض حاصل کرلیے تو بڑے بڑے شیرانِ طریق میرے مقام قرب سے حیرت زدہ ہوں گے۔در بیانِ آثارِ وصول الی اﷲ بدی تو بلبل مستے میانۂ چغداں رسید بوئے گلستاں بہ گلستاں رفتی ترجمہ وتشریح:اے طالب حق! تو ساقیٔ ازل سے ازل ہی میں خدا کا بلبل مست بن چکا لیکن دنیامیں اُلوّؤں کے اندر پھنس گیا تھا اور عہد وفائے الست بھول گیا تھا ۔(اُ لّوؤں سے مراد آخرت سے غافل لوگ ہیں)پھر جب اﷲ والوں کی صحبت میں تو نے وطن آخرت کا تذکرہ سنا اور اﷲ تعالیٰ کی خوشبوئے قرب نے تیری روح کو مست کردیا تو پھر تو نے گلستانِ قربِ خدا میں اپنا آشیانہ بنالیا۔ یعنی اہل اﷲ کی صحبت اور ذکر و فکر و عبادت کامزہ لوٹنے لگا ؎ لگ چکا تھا دل قفس میں پھر پریشاں کردیا ہم صفیر و تم نے کیوں ذکرِ گلستاں کردیا مجؔذوب تو تاج را چہ کنی چوں کہ آفتاب شدی کمر چرا طلبی چوں کہ از میاں رفتی ترجمہ وتشریح:اے طالب حق! جب تو آفتاب ہوگیا تو تاج کیا کرے گا اور جب تو نے اپنے نفس سرکش کی کمر توڑدی تو پھر کمر و پٹکا کیا کرے گا۔ یعنی اﷲ والوں کو جب قرب خدائے پاک کا آفتاب مل جائے تو پھر تاج و تخت و کمر و پٹکا جیسے شاہی و شاہزادگی کے لوازم سے مستغنی ہوجانا چاہیے۔