معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
فوائد گریۂ عشق چوں ابر بسے اشک دریں خاک فشاندیم و از ابر گذشتیم و براں ماہ رسیدیم ترجمہ وتشریح:جب ابر کی طرح اس زمین پر ہم نے آنسو برسائے تو ہمارے اشک ہائے ندامت پرحق تعالیٰ کے دریائے رحمت کو جوش ہوا اور ہمارے گناہوں کو عفو فرماکر اپنے قرب کے اعلیٰ مقام پر پہنچادیا ۔ یعنی مناجات میں جو گریہ و زاری کرتا ہے اور جو گڑگڑا کر گناہوں سے معافی مانگتا ہے اس کے ماضی کے گناہوں کی تلافی ہوجاتی ہے اور اس کا حال درست ہوجاتا ہے اور اس کا مستقبل بھی روشن ہوجاتا ہے ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے اے سیلِ اشک تو ہی بہادے اُدھر مجھےتزکیۂ نفس و اصلاحِ نفس نفس را چوں خار دیدم سوئے گل بگریختم عقل را چوں سرکہ دیدم با شکر آمیختم نام و ننگ و کبر و ناموس و رعونت فخر و عجب ہرچہ بودم زیں قبل از جملگی بگریختم ترجمہ وتشریح:ہم نے اپنے روحانی چمن اور اعمالِ صالحہ کے باغ کے لیے جب نفس کو دشمن(خار) پایا تو حق تعالیٰ کی طرف راہِ فرار اختیار کی یعنی رضائے نفس کو ترک کرکے رضائے مولیٰ کی کو شش میں لگ گئے ۔ اور چوں کہ حق تعالیٰ کی یاد سے قلب و روح کو اطمینان عطا ہوتا ہے اس لیے محبوبِ حقیقی کو گل سے تشبیہ دی،عقل کو جب ہم نے ناقص پایا تو ا س کو کامل بنانے کے لیے عشق کی آمیزش کردی۔ پس عقل کا سرکہ عشق کی شکر