معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
یہ سیری محدود ہونے کی علامت ہے اور ہر حادث فانی ہے اور فانی سے محبت کرنا یا اس پر جان دینا جان و دل کو رائیگاں کرنا ہے۔ برعکس حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک چوں کہ غیرمحدود ہے وہاں سیری نہیں ہوتی ۔ رسولِ اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں محبوب رکھتا ہوں خدا کی راہ میں قتل ہونا پھر زندہ ہوناپھر قتل ہونا پھر زندہ ہونا پھر قتل ہونا۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ عشق را باحی و باقیوم دار عشق بامردہ نباشد پائیدار عاشقی زندہ حقیقی سنبھالنے والی ذات سے کرو۔ مردہ سے عشق پائیدار نہیں ہوتا ؎ ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پہ مررہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوق نظر نہیں ہےخطاب از عشق بکش بکش کہ چہ خوش میکشی بیار بیار حزیمتانِ رہِ عشق را قطار قطار ترجمہ وتشریح:اےعشق!قتل کر،قتل کر،کیا ہی اچھا توقتل کرتا ہے۔اے عشق! اپنےحزیمت خوروں کو قطاردرقطاربرائےقتل لے آ ، لے آ۔ غالباً مولانا نے اس وقت غلبۂ شوقِ شہادت میں یہ شعر کہا ہے ۔ اس مقام پر احقر کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎دنیائے بے ثبات دنیائے دوں ہے خواب پریشاں لیے ہوئے سر مست عشق ہے غم جاناں لیے ہوئے