معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
تو مباش اصلا کمال این ست و بس رہ در و گم شو وصال این است و بس ترجمہ:اے عاشق !تو اپنا وجود ختم کردے یہی کمالِ تصوف و سلوک ہے اور جا اپنے کو محبوب کییاد میں گم کردے یہی وصال ہے۔در بیانِ کرو فرشانِ عاشقاں چوں سرو قد سوسن استادہ و آزادم چوں سنگم و چو آہن در سینہ شرر دارم ترجمہ وتشریح:مثل سرو سوسن کے قد کے میں آزاد کھڑا ہوں لیکن مثل پتھر اور لوہے کے اندر اندرسینے میں آتش ِعشق رکھتا ہوں۔ تحقیق: سرو کی دو قسمیں ہیں: سرو بے شاخ کو سرو آزاد اور دوسرے کو سرو دوشاخہ کہتے ہیں۔ (غیاث) تک می برد آں سیلم آں سوئے بداں میلم کز فرقتِ آں دریا بس گرم جگر دارم ترجمہ وتشریح:مجھ کو میرا سیل اشک اورمیلانِ وصال جلد محبوب تک پہنچائے گا کیوں کہ اس دریا کے فراق سے میں بہت ہی گرم جگر رکھتا ہوں ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے اے سیلِ اشک تو ہی بہادے ادھر مجھے حل لغات: تک۔بمعنیٰ تگ دوڑنا و قعر دریا۔(غیاث) چوں لعل ز خورشیدت از گرمی و از تابش من فروگر دارم من زیب و گر دارم