معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح: ہم نے دیکھا اپنے شمس الدین مرشد کو جو شاہ تبریز ہیں اور فخر دین ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ مولانانےاپنے مرشد کو کہیں دور سے دیکھا اوربے تابانہ فرطِ محبت میں یہ اشعار ہوگئے۔ چناں چہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت شمس الدین کو دیکھا اور وہ شاہ تبریز ہیں اور فخر دین ہیں۔ (یہ کلمات محبت و عقیدت سے ناشی ہیں) آں چشم و چراغ آسماں را واں زندہ کنندۂ زمیں را ترجمہ وتشریح: وہ آسمانِ دین کے چشم و چراغ ہیں اور زمین کے زندہ کرنے والے ہیں۔ وہ شریعت و طریقت کے آسمان کے چشم و چراغ ہیں اور زمین کے زندہ کرنے والے ہیں یعنی اﷲ والو ں کی طاعت کا نور آسمان اورزمین کو منور اور زندہ کرتا ہے اور جب یہ نہ ہوں گے قیامت آجائے گی۔ پس بقائے عالم کے یہ حضرات موقوف علیہ اور اساس وستون ہیں۔ ان اشعار سے شیخ کے ساتھ محبت اور عقیدت کی تعلیم ملتی ہے مگر بقولِ شخصے کہ کسی نے پوچھا:ہلدی کے کیا دام ہیں؟ کسی نے جواب دیا کہ جس قدر چوٹ میں درد ہو ۔ پس اﷲ والوں کی قدر بھی ان ہی کو ہوتی ہے جن کے قلب میں اﷲ تعالیٰ کی طلب کا درد ہوتا ہے۔شانِ نسبت مع اﷲ کنارے ندارد بیابانِ ما قرارے ندارد دل و جانِ ما ترجمہ و تشریح: ہمارا بیاباں ( مراد جولاں گہہ عشق و محبت و معرفت ہے) کنارہ نہیں رکھتا جیسا کہ خواجہ صاحب نے فرمایا ؎ عجب کیا گر مجھے عالم بایں وسعت بھی زنداں تھا میں وحشی بھی تو وہ ہوں لامکاں جس کا بیاباں تھا