معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
رہے اور دعائیں کراتا رہے یقیناً حق تعالیٰ اپنی رحمت سے ایک دن آپ کو اپنے قرب اور دردِ محبت سے مالا مال فرمادیں گے ؎ آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں اب تو اس دل کو ترے قابل بنانا ہے مجھے ڈاکٹر عبد الحؔی عارفی احقر کے اشعار ذیل میں ملاحظہ ہوں ؎ جہانِ رنگ و بو میں ہر طرف بس آب و گل پایا مگر عاشق کے آب و گل میں ہم نے دردِ دل پایا ہمارے خونِ حسرت پر فلک رویا زمیں روئی مگر اے دل مبارک ہو کہ تو نے دردِ دل پایا اسی لاشے سے اٹھتی ہے بہار موجِ گلشن میں رضائے دوست کی خاطر جو خاک و خوں میں ملتا ہے مزہ ملا جو مجھے دل کی بیابانی کا رہا نہ شوق گلستاں کی باغبانی کا تری نگاہِ کرم چاہیے مرے دل کو یہی بہار ہے اختر کی زندگانی کا حسرتیں وجہ شکست دل ہوئیں اور دل خود فاتحِ منزل ہوا اخؔتر حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کسی کو رات دن سرگرم فریاد و فغاں پایا کسی کو فکرِ گوناگوں میں ہر دم سرگراں پایا