معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اور شاخِ تر کو آپس میں ملا دیا ۔ مولانا نے اپنے غمِ فراق زدہ جسم کو شاخِ خشک سے اور حضرت شمس کو شاخِ تر سے تشبیہ دیا۔دعائے رومیبرائے عاشقانِ حق تعالیٰ شانہٗ دولتِ عشاق او پایندہ باد نہہ فلک بر عاشقاں را بندہ باد ترجمہ وتشریح:مولانا عاشقانِ حق کے لیے دعا فرماتے ہیں کہ اے خدا! اپنے دردِ محبت کی جو دولت آپ نے اپنے عاشقوں کو بخشی ہے وہ ہمیشہ باقی رہے ؎ جان قربت دیدہ را دوری مدہ ترجمہ:جس جان نے آپ کے قرب کا مزہ چکھ لیا ہے اس کو دوری کا عذاب نہ دیجیے ؎ مرے دوستو سنو غور سے یہ صدائے اختر بے نوا نہ ہو ذکرِ حق نہ ہو فکرِ حق تو یہ جینا جینا حرام ہے اور نو آسمان یعنی سات آسمان اور دو عرش و کرسی آپ کے عاشقوں کے لیے غلام رہیں ۔ اس کی شرح یہ ہے کہ متقی بندے عِنۡدَ مَلِیۡکٍ مُّقۡتَدِرٍہوں گے جیسا کہ قرآن پاک میں منصوص ہے ۔ پس جب وہ حق تعالیٰ کے پاس ہوں گے تو عرش پر ہوں گے اور مکین مکان سے افضل ہوتا ہے لہٰذا متقی بندے یعنی اولیائے کرام عرش سے بھی افضل ہوئے۔ پس دعا دراصل عاشقانِ حق کے تقویٰ کی سلامتی کی ہے تاکہ وہ عِنۡدَ مَلِیۡکٍ مُّقۡتَدِرٍ کا مقام حاصل کرسکیں یعنی عرش پر اپنے رب کے ہم قرین ہوں۔ اِنَّ الۡمُتَّقِیۡنَ فِیۡ جَنّٰتٍ وَّ نَہَرٍ ، فِیۡ مَقۡعَدِ صِدۡقٍ عِنۡدَ مَلِیۡکٍ مُّقۡتَدِرٍ بوستانِ عاشقاں سرسبز باد آفتابِ عاشقاں تابندہ باد ترجمہ وتشریح:مولانا دعا کرتے ہیں کہ اے خدا! عاشقوں کا باغِ قربِ و معرفت جو ان