معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ان کے عارض کو لغت میں دیکھو کہیں مطلب نہ عارضی نکلے آہ !کتنے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے عورتوں یا لڑکوں کے عشق سے یا ہاتھ سے منی نکالنے کی خبیث عادتوں سے اپنے کو اس قدر تباہ کرلیا کہ وہ شادی کے قابل نہ رہے اور دنیا ہی میں ان کو سزا بھگتنی پڑی۔ اور پیشاب کے قطروں کی شکایت بھی ایسے لوگوں کو اس قدر ہوتی ہے کہ پاک رہنا مشکل ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جب بچہ دس سال کا ہو اسی وقت سے اس کو ان خبیث عادتوں سے اور ان کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا جاوے۔ ورنہ صحت کی محرومی کے ساتھ علم سے بھی محرومی ہوجاتی ہے اور زندگی بھر تقویٰ حاصل ہونا نہایت مشکل ہوجاتا ہے۔ دل زسخن ملول شد و زخمشی خمول شد چوں رہ امن یافتم یاد خطر چرا کنم ترجمہ وتشریح:دل تو زیادتیٔ سخن سے افسردہ ہوگا اور خاموشی سے زیادہ سے زیادہ گم نامی ہوگی پس کیوں نہ راہِ خطر سے بچا جاوے جب کہ امن و بے خطر راہ سکوت کی ہے۔ یعنی کثرتِ کلام سے احتیاط چاہیے۔ مراد یہ کہ غیر مفید گفتگو سے بچے۔حضوری مع الحق چوں رخِ آفتاب شد دور ز دیدۂ زمیں جامہ سیاہ می کند شب ز فراق لا جرم ترجمہ وتشریح:جب آفتاب زمین کی آنکھوں سے روپوش ہوگیا تو رات سورج کی جدائی سے جامۂ سیاہ پہن لیتی ہے اسی طرح قلب کے محاذات سے جب تجلیٔ خورشیدِ حق کا استتار ہوجاتا ہے تو سالک پر ہزاروں غم ٹوٹ پڑتے ہیں ؎ بردلِ سالک ہزاراں غم بود گر ز باغِ دل خلالے کم بود