معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
نصیحت احقر شارح عرض کرتا ہے کہ دنیا میںیہ دولت یعنی بے غرض دوستی صرف اولیاء اﷲ کو حاصل ہے اور کسی کو میسر نہیں ہے۔ یعنی اﷲ والے جس سے محبت کرتے ہیں صرف اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرتے ہیں برعکس تمام اہلِ دنیا کوئی نہ کوئی غرض رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب غرض پوری ہوئی ان کی دوستی میں تغیر اور زوال آجاتا ہے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ مہر پاکاں درمیان جاں نشاں دل مدہ الّا بہ مہر دلخو شاں دل کسی کو مت دینا مگر خدا کے پاک اور مقبول بندوں کو دل دینا اور ان کی محبت کو درمیانِ جان داخل کرلینا اور اس کا ایک نفع تو یہ ہوگا کہ یہ محبت ہمیشہ قائم رہنے والی ہوگی کیوں کہ یہ بے غرض صرف اﷲ کے لیے ہوگی۔دوسرا فائدہ یہ ہے کہ آخرت میں یہ محبت سایۂ عرشِ الٰہی میں جگہ دلائے گی(جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے)۔ تیسرا فائدہ یہ ہے کہ تمہاری مغفرت کا ذریعہ بنے گی (بروایتِ حدیث)۔ چوتھا فائدہ یہ ہے کہ جس ولی اﷲ سے تمہیں قلبی محبت ہوگی اس کی اچھی اچھی عادتیں تمہارے اندر شعوری اور غیر شعوری طور پر آجائیں گی۔ یعنی اعمالِ ظاہرہ اور اعمالِ باطنہ دونوں سنور جاویں گے جیسا کہ حدیث میں وارد ہے:اَلْمَرْءُعَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ؎ ہر آدمی اپنے گہرے دوست کے دین پر ہوجاتا ہے۔ پس اگر تمہارا خلیل فاسق ہے تو تمہارے اندر فسق کے آثار شروع ہوجائیں گے اور اگر تمہارا خلیل کوئی بندۂمقبول ہے تو تمہارے اندر بھی مقبولیت کے اعمال و آثار شروع ہوجائیں گے من شاء فلیجرب۔ جو چاہے تجربہ کرلے۔ حضرات صحابہ رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین کے لفظ سے پتا چلتا ہے کہ صحبت یافتہ ہونا کتنی بڑی نعمت ہے۔ حق تعالیٰ ہم سب کو اپنے اولیاء کی محبت بخشیں اور ان کی صحبت عطا فرمائیں۔ ------------------------------