معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حکایت حضرت ابراہیم علیہ السلام سے حضرت عزرائیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ حق تعالیٰ آپ کی روح قبض کرنا چاہتے ہیں ۔ فرمایا:حق تعالیٰ نے مجھے خلیل اﷲ کا لقب دیا ہے اور خلیل کے معنیٰ گہرے دوست کے ہیں تو کیا کوئی اپنے خلیل کی بھی روح قبض کرتا ہے؟ یہ بات عزرائیل علیہ السلام نے حق تعالیٰ سے عرض کی ۔ ارشاد ہوا: میرے خلیل سے کہہ دو کہ کیا کوئی دوست اپنے دوست کے پاس آنے سے گھبراتا ہے۔ اَلْمَوْتُ جَسْرٌ موت تو پل ہے یُوْصِلُ الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ جو حبیب کو حبیب سے ملاتی ہے ؎ خرم آں روز کزیں منزلِ ویراں بروم راحتِ جاں طلبم و از پیے جاناں بروم ترجمہ:کیا ہی مبارک وقت ہوگا کہ اس ویرانے سے میں رخصت ہوں گا اور محبوبِ حقیقی کی لقاء سے راحتِ جان حاصل کرنے کے لیے جسم سے جدا ہوکر محبوب کے پاس روانہ ہوں گا۔بیانِ عشق از عشق عشق را از کس مپرس از عشق پرس عشق او بس خوش بیان است اے پسر ترجمہ وتشریح:عشقِ حقیقی کا مقام کسی سے مت پوچھو کہ کیا ہوتا ہے ؎ یہ کیا ہوتا ہے جب لب پر کسی کا نام آتا ہے عشق کی تفسیر عشق ہی کی زبان سے پوچھیے،حق تعالیٰ کی محبت نہایت خوش بیان مقرر ہے اے پسر۔ مولانا نے اس کی تشریح مثنوی میں یوں بیان فرمائی ہے ؎