معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
فیضانِ عشقِ حقیقی طوافِ حاجیاں دارم بگرد یار می گردم نہ اخلاقِ سگاں دارم نہ بر مُردار می گردم ترجمہ وتشریح:میں اپنے محبوب کے گرد مثل حاجیوں کے طواف کرتا ہوں یعنیمرتبۂ روح میں حق تعالیٰ کی صفات میں غو ر و فکر سے مست رہتا ہوں ۔ نہ کتوں جیسے حسد و حرص و طمع کے اخلاق رکھتا ہوں نہ دنیائے مردار اور اس کے عاشقوں کے گرد پھرتا ہوں۔ جہاں مار است زیر او یکے گنج است پنہانی سر آں گنج می دارم بگرد مار می گردم ترجمہ وتشریح:میرے باطن میں تعلق مع اﷲ کا ایک پنہاں خزانہ ہے ۔ اس کی بدولت میری کائنات اور میرا جہاں ہی الگ ہے اور میرا جہاں پُر لطف ہے۔ جب کبھی وہ ادھر سے گزرے ہیں کتنے عالم نظر سے گزرے ہیں میں اس خزانۂ مخفیہ باطنیہ نسبتِ الٰہیہ پر عاشق ہوں اور ظاہر ہے کہ ہر خزانے پر سانپ ہوتا ہے پس اس خزانے کے گرد بھی سانپ (مجاہدات کے) ہیں جن کے گرد میں مست پھرتا ہوں یعنی حق تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے ہر تکلیف کو میں دیوانہ وار قبول کرتا ہوں۔ نمی دانی کہ رنجورم کہ جالینوس می جویم نمی دانی کہ عطارم کہ برگلزار می گردم ترجمہ وتشریح:اے مخاطب!تو نہیں جانتا کہ میں روحانی عشق کا بیمار ہوں اور جالینوس یعنی مرشدِ کامل ڈھونڈتا ہوں۔ تو نہیں جانتاکہ میں عطار ہوں یعنی خوشبوئے محبتِ الٰہیہ کی دوکان لگاتا ہوں ۔ پس چمن اور گلزار کے گرد پھرتا رہتا ہوں کہ گلوں کی خوشبو حاصل