معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
غارت گر حیات سمجھتی تھی کائنات میری نظر میں غم ترا جان حیات ہے ہو آزاد فوراً غمِ دوجہاں سے ترا ذرۂ غم اگر ہاتھ آئے ترے ہاتھ سے زیرِ تعمیر ہوں میں مبارک مجھے میری ویرانیاں ہیںزندگی در زندگی من نیم موقوف نفخ صور ہمچو مردگاں ہر زمانم عشقِ جانے می دہد ز فسون خویش ترجمہ وتشریح:عام لوگوں کو تو نفخِ صور سے حیاتِ ثانی عطا ہوگی لیکن خدا کے عاشقوں کو عشق ہر وقت جانِ نو عطا کرتا ہے ؎ کشتگانِ خنجر تسلیم را ہر زماں از غیب جان دیگر است ترجمہ:حق تعالیٰ کی مرضی پر راضی رہنا اور خنجرِ تسلیم کے سامنے گردن رکھنا جن کو نصیب ہے حق تعالیٰ کا کرم ہر وقت غیب سے انہیں حیاتِ تازہ عطا کرتا ہے ؎ گزر گئی جو گزرنا تھی دل پہ پھر بھی مگر جو تیری مرضی کے بندے تھے لب ہلا نہ سکے مولانامحمد احؔمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ انہیں ہر لحظہ جانِ نو عطا ہوتی ہے دنیا میں جو پیش خنجرِ تسلیم گردن ڈال دیتے ہیں اخؔتر