معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
منم آں رند سرمست شکر خا میان جملہ رنداں ہائے ہایم ترجمہ وتشریح:میں ان کا وہ دیوانہ سر مست ہوں کہ تمام دیوانوں میں میری آہ پُر اثر مشہور ہے۔ بدیدم عشق را سر مست می گفت بلایم من بلایم من بلایم ترجمہ وتشریح:میں نے عشق کو دیکھا کہ سر مست تھا اور یہ کہتا تھا کہ میں بلا ہوں۔ مراد یہ کہ عاشقی ناز پرور و نازک مزاج لوگوں کا کام نہیں، یہ ایک دریائے خون ہے جسے عبور کرنا ہے۔ اپنے نفس کی خواہشات کو چھوڑنا آسان نہیں۔ترغیبِ صحبت و مجالستِ اہل اﷲ اگر تو نیستی در عاشقی خام بیا مگریز از یارانِ بدنام ترجمہ وتشریح:اے شخص!اگر تو خام (کچا) عاشق نہیں ہے تو ملامتِ خلق سے بے خوف ہوکر ہم یارانِ بدنام کے پاس آیا کر یعنی صوفیا و مشایخ کو چوں کہ علمائے ظاہر طعن و اعتراض کا نشانہ بناتے ہیں اس لیے تو ان کے پاس آنے سے اگر گھبرایا تو سمجھ لے کہ تو ابھی خام ہے ۔ حضرت خواجہ صاحب مجذوب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ نہ لو نام الفت جو خود داریاں ہیں بڑی ذلّتیں ہیں بڑی خواریاں ہیں شیخ کی پگڑی اچھالی جائے گی سرکشی سر سے نکالی جائے گی