معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اثباتِ قیامت از بہار آمد بہارِ خرم و وقت نثار شد سوسن چو ذوالفقار علی آبدار شد ترجمہ وتشریح:موسم بہار تازہ آیا فدا ہونے کا وقت آیا (رونقِ چمن کے سبب) سوسن کا رخ شمشیرِعریاں کی طرح آبدار ہوا (یعنی نکھر گیا) یہ شعر ادبِ فارسی کا کمال ظاہر کرتا ہے۔ اجزائے خاکِ حاملہ بودن ز آسماں نہہ مہہ گذشت حاملہ زاں بے قرار شد ترجمہ و تشریح :موسمِ بہار میں آسمان کی بارش سے زمین حاملہ ہوئی یعنی نرم ہوکر پھول گئی اور ابھر گئی جس طرح زمانۂ حمل میں پیٹ ابھرتا ہے ۔ پھر جس طرح نو ماہ پورے ہونے کے بعد حاملہ وضع حمل کے لیے بے قرار ہوتی ہے اسی طرح زمین موسمِ برسات میں پھو لنے اور ابھرنے کے بعد اپنے اندر سے نباتات (برگ و گل و سبزہ) بے چین ہو کر اگادیتی ہے۔ گلزار چرخ چوں کہ گلستانِ ما بدید در رخ کشید پردہ بہ دل شرمسار شد ترجمہ وتشریح:گلزارِ آسمان نے جب ہمارا یعنی زمین کے سبزہ و گل اور لہلہاتا چمن دیکھا تو دل میں شرمندہ ہوکر اپنے چہرے پر پردہ ڈال لیا( موسمِ برسات میں بادلوں سے آسمان چھپ جانے کی صورت کو اس لطیف انداز سے بیان فرمایا ہے۔) آں خارمی گریست کہ اے عیب پوش خلق شد مستجاب دعوتا گلعذار شد