معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
مجھے تو یہ جہاں بے آسماں معلوم ہوتا ہے اگر پرواز عشق تو دریں عالم نمی گنجد بسوئے قاف قربت پر کہ سیمرغی و عنقائی ترجمہ وتشریح:اے عاشق حق! اگر تیری پرواز کے لیے یہ جہاں تنگ ہے تو قرب حق کے غیر متناہی اور غیر محدود کوہ ِ قاف کی راہ اختیار کر کے مثل سیمرغ اور عنقا کے پرواز کر ؎ دکھا دیتے مزہ ہم تم کو اس دل کے تڑپنے کا جو عالم بے فلک ہوتا جو دنیا بے زمیں ہوتی در آتش بایدت بودن ہمہ تن چو شہ انجم اگر خواہی کہ عالم را ضیا و نور افزائی ترجمہ وتشریح:اے عاشق! عشق کی چنگاریوں میں تجھے ہمہ تن شاہ انجم یعنی چاند کی طرح رہنا چاہیے۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیرے عشق کے انوار سے اور درد محبت کی خوشبو سے اہل جہاں فیض یاب ہوں۔ دلا می ساز با خارش کہ با او بود گلزارش اگر خواہی کہ بوئے گل بکش از خار رنجورے ترجمہ وتشریح:اے دل! رضائے حق کے لیے تکالیف کے کانٹوں کو برداشت کر کہ ان ہی کانٹوں کے ساتھ اس محبوب کا گلزار وصال ہے۔ اگر تو گل کی خوشبو کا عاشق ہے تو یقینًا تجھے اس کے کانٹوں کی رنجوری کو برداشت کرنا ہوگا۔خطاب از اہل ظاہر و اہل طبع یابس تو خود می نشنوی بانگ دہل را رموز سر پنہاں را چہ دانی