معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہورہا ہے اور میں ہرحال میں خوش رہتا ہوں ؎ ناخوش او خوش بود برجانِ من دل فدائے یار من رنجان ِ من رومیؔ بہارِ من خزاں صورت گلِ من شکلِ خار آمد چو از ایمائے یار آمد ہمیں گیرم بہار آمد احؔسن جو ہوا اچھا ہوا بہتر ہوا وہ جو حسب مرضیٔ دلبر ہوا مؔجذوب عجیب مظہر اضداد ہیں ترے عاشق خوشی میں روتے ہیں اور غم میں مسکراتے ہیں اخؔتر اگر بے کار گردد چرخ گرداں جہانِ عاشقاں بر کار باشد ترجمہ وتشریح:اگر آسمان گرد ش کرنے والا اپنے کام سے کسی وقت بے کار ہوجاوے اور جس کے سبب تمام نظامِ ارضی و فلکی درہم برہم ہوجاوے پھر بھی خدا کے عاشقوں کی کائنات سرگرم کار رہے گی یعنی عشَّاقِ حق ہر حالت میں باخدا رہتے ہیں اور ہنگامہ عشقِ حقیقی کا کبھی ٹھنڈا نہیں ہوتا ؎ یہاں تو ایک پیغام جنوں پہنچا ہے مستوں کو ان ہی سے پوچھیے دنیا کو جو دنیا سمجھتے ہیں