معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
گردن جھکادو۔ نگاہ نیچی کرلو اسی وقت نقد انعام ملے گا اور وہ انعام ایمان کی حلاوت ہے (جیسا کہ حدیث شریف میں مذکور ہے)۔ یہی وہ جہاد ہے کہ کفار سے جہاد کرنے سے بھی بڑا جہاد ہے۔ نفس کے مقابلے کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے جہادِ اکبر فرمایا ہے۔ ہر وقت یہ شہادت مؤمن کو عطا ہوتی رہتی ہے یعنی امرِ الٰہی کے خنجر کے سامنے اپنی خواہشاتِ نفسانیہ کی گردن کو مومن خوشی خوشی پیش کرتا ہے اور اسی مجاہدے سے حق تعالیٰ کا عظیم قرب عطا ہوتا ہے جب بندہ بزبانِ حال کہتاہے ؎ بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں تری خاطر گلے کا گھونٹنا منظور کرتے ہیں اس مجاہدے اور گناہ کے ترک کی تکلیف برداشت کرنا اور اس خونِ آرزو پر احقر کے پانچ اشعار ملاحظہ ہوں ؎ اس خنجر ِ تسلیم سے یہ جانِ حزیں بھی ہر لحظہ شہادت کے مزے لوٹ رہی ہے انہیں ہر لحظہ جان نو عطا ہوتی ہے دنیا میں جو پیش خنجر ِ تسلیم گردن ڈال دیتے ہیں گر یوں ہی پیتا رہے گا آرزوؤں کا لہو ایک دن پاجائے گا قسمت سے جان آرزو گزرتا ہے کبھی دل پر وہ غم جس کی کرامت سے مجھے تو یہ جہاں بے آسماں معلوم ہوتا ہے یعنی مجاہدات کے غم سے اﷲ والوں کو ایسا قرب عطا ہوتا ہے کہ یہ آسمان کے حجابات ان کے لیے حجابات نہیں رہتے ۔ میرے مرشد رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنا حال اپنے شیخ رحمۃ اﷲ علیہ کو لکھا تھا کہ میں دنیا میں جب چلتا پھرتا ہوں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے میں آخرت کی زمین پر چلتا پھرتا ہوں۔