معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چوں بہ بدنامی بر آید ریشِ او ننگ آید دیو از تفتیشِ او ترجمہ: جب بدنامی کے ساتھ اسی حسین لڑکے کے چہرہ پر داڑھی آجاتی ہے تو شیطان بھی اس کی مزاج پرسی سے شرم کرتا ہے۔ حسنِ مجازی اور عشقِ مجازی کے عذاب اور فتنے سے نجات کے لیے حق تعالیٰ نے آنکھوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے یعنی بدنگاہی سے سخت احتیاط کرے اور اس کے لیے لوگ وظیفہ پوچھتے ہیں مگر وظیفوں سے یہ عادت نہیں جاتی ، یہ بُری عادت تو دعا و ہمّت اور ارادے سے جاتی ہے۔ جب تک ہمّت اور ارادہ ترکِ گناہ کا نہ کرے گا زندگی بھر پریشان رہے گا اور آخرت کا عذاب الگ بھگتنا پڑے گا۔ بس ارادہ کرلے کہ اگر جان بھی جائے گی پھر بھی نہ دیکھوں گا تو ان شاء اﷲ تعالیٰ اس مرض سے نجات حاصل ہوگی۔اور ہر بدنگاہی پر کم از کم چار رکعات نوافل جرمانہ بھی اپنے نفس پر کرے اور گڑگڑا کر استغفار بھی کرے۔ پس حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب شیطان دیکھے گا کہ یہ ہر ہر گناہ کو استغفار سے معاف کرالیتا ہے اور نوافل کا ثواب الگ جمع کرلیتا ہے تو وہ بھی اپنی تجارت میں ایسا زبردست خسارہ دیکھ کر مایوس ہوکر تمہارا پیچھا چھوڑ کر دوسرا شکار تلاش کرے گا۔ واقعی اﷲ والوں کی نظر کس قدر وسیع ہوتی ہے وہ نفس و شیطان کی چالوں کو خوب سمجھتے ہیں۔ بدنگاہی کے علاج پر یہ دو شعر احقر کے ہیں ؎ نہیں علاج کوئی ذوق حسن بینی کا مگر یہی کہ بچا آنکھ بیٹھ گوشہ میں اگر ضرور نکلنا ہو تجھ کو سوئے چمن تو اہتمام حفاظتِ نظر ہو توشہ میں کتنی ہی حسین صورت سامنے آجائے دل مضبوط کرکے آسمان کی طرف دیکھو کہ اوپر بھی کوئی دیکھ رہا ہے اور وہ ان آنکھوں کا مالک ہے اور حق تعالیٰ کے حکم کے سامنے اپنی